حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے حرم مطہر کے ولایت ہال میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اقتصادی کمیشن کے اراکین سے ملاقات میں، ملک کے لئے اس کمیشن کو بے حد اہم، موثر اور تقدیر ساز قرار دیا۔
انہوں نے پارلیمنٹ میں معاشی کمیشن کی کارکردگی کو معاشرے کے لئے موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقتصادی یا معاشی کمیشن کی سرگرمیاں اور اقدامات کے معاشی اثرات کے علاوہ، ثقافتی اثرات بھی مرتب ہوتے ہيں کیونکہ معیشت کا سماج کی ثقافت، اخلاقیات، دین اور طرز زندگی پر اثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کو ثقافت سے الگ نہيں کیا جا سکتا، معاشی صورت حال براہ راست سماج کے لوگوں کی ثقافت اور طور طریقے پر اثر انداز ہوتی ہے، اس لئے معاشی کمیشن کے سماج کی ثقافت اور اس کے طور طریقے پر بہت سے اثرات مرتب ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ حالانکہ اس کمیشن کا نام ، معاشی کمیشن ہے لیکن حقیقت میں اس کے ثمرات، ثقافتی ہوتے ہيں ۔
آئین پر عمل آمد میں پارلیمنٹ کا اہم کردار روضہ امام رضا علیہ السلام کے متولی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین میں، سماجی سیکوریٹی، مکان، روزگار اور تعلیم کے حقوق کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ مجموعی طور پر ان سب کا ذکر آئین میں کیا گيا ہے لیکن ان چیزوں کو قابل عمل قوانین میں بدلنا، پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے، پارلیمنٹ قانون سازی، قوانین پر عمل در آمد کی نگرانی اور تجاویز پیش کرکے آئین پر مکمل طور پر عمل در آمد، معاشی چیلنجوں کے خاتمے اور عوام کے مسائل کے حل میں بے حد اہم اور فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہیں۔
انہوں نے ایرانی قوم کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے لے کر اب تک سامراجی طاقتوں نے ہمیشہ ایران کے نظام اور قوم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے، انقلاب کے فورا بعد سے شروع ہونے والی پابندیوں میں حالیہ برسوں میں شدت پیدا ہو گئي ہے یہاں تک کہ اب انہيں پابندیوں کا نام بھی نہیں دیا جا سکتا بلکہ وہ ایک مکمل معاشی جنگ ہے جس کے لئے دشمن نے باقاعدہ ٹیم بنائی ہے اور امریکہ کے تمام ادارے اور سرکاری شعبے، ایران پر شدید ترین معاشی دباؤ ڈالنے کے لئے متحد ہوکر کام کر رہے ہيں۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ امریکی کانگریس ان اداروں میں شامل ہے کہ جنہوں نے پابندیوں کے سلسلے میں بہت زیادہ اقدامات کئے ہيں اور ہمیشہ ایران کے خلاف معاشی دباؤ اور پابندیاں بڑھانے کی کوشش کی ہے حالانکہ امریکیوں کو اپنی ان کوششوں کا کوئي نتیجہ نہيں ملا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکی یہ سوچتے تھے کہ وہ اس معاشی جنگ سے اسلامی نظام کو شکست سے دوچار اور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے لیکن ان کے ہاتھ کچھ نہيں لگا اور وہ اپنے مقصد میں ناکام ہو گئے لیکن عوام پر معاشی دباؤ ڈال دیا۔
پابندیوں کے خاتمے میں پارلیمنٹ کے کردار کی اہمیت
آستانہ قدس رضوی کے متولی نے پابندیوں کے خاتمے میں پارلیمنٹ کے کردار کو فیصلہ کن اور تقدیر ساز قرار دیا اور کہا کہ جس طرح سے امریکہ، ایران پر پابندیوں کے لئے اپنی پوری طاقت کا استعمال کر رہا ہے اور کانگریس، ایرانی عوام پر معاشی پابندیاں عائد کرنے میں سرگرم ہے، اسی طرح اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کو ان غیر انسانی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے لئے اپنا عملی اور بھرپور کردار ادار اور پابندیوں کو بے اثر کرنے کے لئے تجاویز اور نئے قوانین منظور کرکے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ۔
انہوں نے، عوام کی خدمت کے لئے ملے موقع کو غنیمت سمجھنے اور عوام کے مسائل کے حل کے لئے حکام کے درمیان تعاون کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ رہبرانقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں میں سال کے نعرے کے انتخاب کے دوران ہمیشہ معیشت کو اہمیت دی ہے اس لئے پارلیمنٹ، قانون بنا کر اور کچھ قوانین کی اصلاح نیز قوانین پر عمل در آمد کی نگرانی کرکے، ملک میں پیداوار کی راہ میں رکاوٹ کو ہٹانے، تجارت کے ماحول کو بہتر بنانے، سرمایہ کاری میں اضافے، نجی سیکٹر کو بہتر کرنے، مالیاتی نظام میں اصلاح اور " تیز رفتار پیداوار " کے سال کے نعرے کوعملی جامہ پہنانے کی سمت اہم اور موثر قدم اٹھا سکتی ہے۔
حجت الاسلامی والمسلمین مروی نے کہا کہ سماج میں غربت، اسلامی نظام کو زیب نہيں دیتا اور نا قابل قبول ہے اس لئے تمام حکام کو جہادی اور انقلابی جذبے کے ساتھ عوام کے مسائل کے حل کے لئے کوشش کرنا چاہيے۔
انہوں نے ملک کے بے شمار وسائل و ذرائع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خداوند متعال نے ایران کو بہترین نعمتوں سے نوازا ہے، چاہے وہ مادی سرمایہ ہو یا صلاحیتیں ہوں یا ایرانی عوام کی ذکاوت و ذہانت و استعداد ہو سب خداوند عالم کی بے پناہ نعمتیں ہیں اس لئے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد جس شعبے میں بھی ہم نے با ایمان و با اعتماد نوجوانوں اور سائنس دانوں پر اعتماد کیا اور انہیں موقع دیا انہوں نے بڑے بڑے کارمانے انجام دیے۔
آستان قدس کا مختلف اداروں سے تعاون
آستان قدس رضوی کے متولی نے آستان قدس رضوی کے متعلق امور کی وضاحت کی اور اس ادارے کی جانب سے کورونا کے دوران ملک کے ضرورت مندوں کی مدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ معصومین علیھم السلام کی سیرت نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ ان عظیم شخصیتوں کی زندگي کا ایک حصہ، ضرورت مندوں اور ناداروں کی مدد کے لئے وقف تھا اور ہم بھی اپنا یہ فریضہ سمجھتے ہيں کہ اپنی طاقت اور توانائي کے مطابق اس راہ میں قدم بڑھائيں اسی لئے آستان قدس رضوی نے کورونا کے دوران اس وائرس سے نقصان اٹھانے والوں کی مدد کے لئے تقریبا سو ارب تومان کا بجٹ منظور کیا ہے ۔
انہوں نے اس بات با ذکر کرتے ہوئے کہ ہر قیمت پر تجارت اور فائدہ حاصل کرنا، آستان قدس رضوی جیسے ادارے کے لئے زیب نہيں دیتا، کہا کہ ہم جہاں بھی فائدے کے حصول اور اقدار میں تضاد کا مشاہدہ کرتے ہيں، ہمارے لئے اقدار کا تحفظ کئي گنا زيادہ اہم ہوتا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ رہبرانقلاب اسلامی کی جانب سے جس استقامتی معیشت پر زور دیا گیا ہے اس پر آستان قدس رضوی میں مکمل طور پر عمل در آمد ہونا چاہئے، کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کی خواہشات اور ارادوں کی تکمیل، نعروں سے ممکن نہيں ہے بلکہ ان کی سفارشات پر عمل در آمد کی ضرورت ہے ۔